Thursday 13 August 2015

پاکستانی سیاست



ن لیگ اور پیپلز پارٹی جیسی اندھی، بہری، ظالم اور نا اھل جماعتوں کی کھلی بدمعاشی اور کرپشن کے باوجود اور باوجود اس کے کہ عام آدمی کو ان کے طرزِ حکومت سے ذرہ برابر فائدہ نہیں ہوتا، ان کی مقبولیت کی وجہ ہمارے معاشرے میں پایا جانے والا تصور خدا اور تصور دین ہے۔ مثلاً روزی دینا خدا کے ذمے ہے تو روزی اگر تنگ ہو گئی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا ہم سے ناراض ہے، حکومت کا کیا قصور۔ تعلیم باپ کی ذمہ داری ہے، حکومت کا اس میں کیا دخل۔ بیماری، شفاء ، زندگی اور موت خدا کے اختیار میں ہے۔ علاج معالجہ تو بس بہانہ ہے شفایابی کا چنانچہ سرکاری ہسپتالوں کا غیر معیاری علاج اور سرکاری ڈاکڑوں کی  نا اھلی اور غفلت تو بس موت کا بہانہ ہے، تقدیر میں ایسا ہی لکھا تھا۔
اور اگر کوئی اتنا بھی مان لے کہ ہمارے حکمران خراب ہیں تو اس پر یہ کہ کر صبر کر لیا جاتا ہے کہ یہ سب ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے حکمران ٹھیک ہوں تو اپنے اعمال درست کریں۔ اور اعمال کی درستگی سے مراد نماز، تلاوت، ذکر اذکار، اور حسن کلام سے زیادہ اور کچھ نہیں۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس تصور کے ساتھ اگر آپ کا حکمران فرعون بھی بنا دیا جائے تو اس کی لیڈرشپ بھی خوب چلے گی ۔ جب ہر برائی خدا اور تقدیر کے کھاتے میں ڈال دی جائے گی تو حکمرانوں پر کوئی الزام کیوں آۓ بھلا۔
اس تصور کو پیدا کرنے میں مولویوں نے بھی اپنا کردار دامے، درمے، قدمے، سخنے خوب نبھایا ہے۔ اسی وجہ سے نوازے بھی خوب گئے ہیں۔ 'نوازے' سے خیال آیا کہ جہاں ایک طرف پورا لینڈ مافیا ن لیگ کے زیر تحفظ ہے کمزوروں کی املاک پر قابض ہوتاچلا جا رہا ہے وہاں بہت سے ولیء کامل اور پیرومرشد بھی ن لیگ کے جھنڈے تلے عوام کو صبر و رضا کی افیون بیچتے اور  اور بدلے میں 'دینی مفاد' میں چندہ لے کر 'دین' کی ناقابل تلافی خدمت کرتے چلے جا رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment