Thursday 13 August 2015

دلیل کا بمقابلہ جہالت

دلیل کا مقابلہ جہالت سے ہمیشہ ہی رہا ہے۔ حضرت اپراہیم نے لوگوں سے ان کے مذہب پر مکالمہ کرنا چاہا تو لوگوں نے دلیل کا جواب یہ دیا کہ ان کو آگ میں پھینک دیا۔ ہمارے نبی ﷺ کے ساتھ بھی یہی ہوا اور آپ کی ساری دلیلوں کا جواب یہ دیا گیا کہ آپ کہ پہلے رشوت کی پیشکش کی گئی جب آپ نہ مانے تو (معاذ اللہ) آپ کو قتل کرنے کی کوششش کرنے لگے اور آپ کو ہجرت کرنا پڑی۔
شاہ ولی اللہ نے جب پہلی بار قرآن مجید کا ترجمہ فارسی میں کیا تو جاہل لوگ ان کی جان کے دشمن ہو گئے، ان پر حملہ ہوا اور بڑی مشکل سے وہ لڑ بھڑ کر ان لوگوں کے ہاتھ سے بچ کر نکل گئے۔ حال آج بھی ایسا ہی ہے، آپ قرآن سے کوئی نئی بات بیان کیجیے اور پھر کفر اور گمراہی کے فتوؤں، اور جاہلوں سے لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں۔ آپ ذرا ان کی سمجھ سے مختلف اور ان کی عقل سے اونچی بات کر دیں اور پھر ان کی حالت ملاحظہ کریں مارے جہالت کے منہ سے کف بہ رہا ہوگا۔
جہالت کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ بات سچ ہے ، علم اور معلومات کی ہے،اور دلیل بھی ٹھیک ہے، جہالت کو اس سے غرض ہوتی ہے کہ اس کے ٹھرے پانی کے گندے جوہڑ میں کس نے ہلچل پیدا کرنے کی جراؑت کیوں کی۔ بہرحال:
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا اِمروز
چراغِ مصطفوی سے شرار بو لہبی

irfanshehzad76@gmail.com

No comments:

Post a Comment